Saturday, February 1, 2020

سوچتا چہرہ


سوچتا چہرہ ہتھیلی پر لئے بیٹھی ہے وہ
کاروبار حسن میں ألججھا ہوا شاید دماغ

انگلیوں کے ناخن رخ پہ چسپاں زلف کی لہروں کے پاس
برف پر جیسے فروزاں ہوں دھنواں دیتے چراغِ

No comments:

Post a Comment