ھم ترے شہر میں فرسودہ مکاں رکھتے ہیں
زیر تخلیق مگر تازہ جہاں رکھتے ہیں
ھم سبک گام بھی ہیں، تیز نظر، بھی لیکن
فکر ہر لغزش ناقص نظران رکھتے ہیں
بوڑھی تعبیر کی بیمار فضا میں سے دوست
ھم ہیں وہ لوگ جو خوابوں کو جواں رکھتے ہیں
رشتہ سناٹے سے طوفان کا معلوم تو ہے؟
قائم آس شہر میں آپ امن و اماں رکھتے ہیں
عمر بھر گنتے رہے ھم ترے ماتھے کے شکن
اک یہی مسئلہ سود و زیاں رکھتے ہیں
پیر صاحب ہیں خفا ساقی کم سن سے فضول
کچھ مرید ایسے ہیں جو پیر جواں رکھتے ہیں
No comments:
Post a Comment