Wednesday, January 22, 2020

یہ غزل تو نہیں مگر

بے ضرر اتنے بھی ھم لوگ نہیں سرکار
پیٹ میں کچھ نہ ہو، منہ میں زباں رکھتے ہیں

آٹا، گھی، چینی سبھی کچھ پہنچ سے باہر ہوئیں
اب تو میٹھی بولی نہیں، تلخ زباں رکھتے ہیں

سبزی، فروٹ،دال،چاول دیگر اجناس
کچھ زیادہ نہیں اب تو صرف زیاں رکھتے ہیں

تعلیم کا جو حال ہے وہ کیا کہیں ھم
وزیر تعلیم میڑک پاس تو فیس زیادہ رکھتے ہیں

أسکی ہر بات پر گھبرانا نہیں اے عوام
نوٹس زیادہ لیتے اور کہتے قبر میں سکوں رکھتے ہیں

بیوی آفس میں، بس دودھ نہیں دے سکتے
ویسے تحویل میں بچوں کو میاں رکھتے ہیں

معیار یہ ہے کوئی وزیر پچاس سال سے کم نہیں 
لیڈر خود بھی بوڑھے،عوام کو جواں رکھتے ہیں

سیاستدانوں کی بات کیا کریں جاناں
جذبہ انتقام زیادہ، معاملات ریاست ارزاں رکھتے ہیں

نرخ جو بڑھے گھر کے کرایے کے
شیریں تیرے شہر میں ھم فرسودہ مکاں رکھتے ہیں 

No comments:

Post a Comment