Friday, January 17, 2020

غزل

چھوڑو بھی، کیا کریں گے أسے آزما کے ھم
بدظن نہ ہوں گے أس سے تو دھوکا بھی کھا کے ھم

نظروں میں یہ سوال کہ تکلیف  کیسے کی؟
آللہ!! اتنے غیر ہیں؟ بندے خدا کے

بےشرم بن کے آئے ہیں جب ڈل نہ رہ سکا
نادم بہت ہیں آپ کو صورت دکھا کے ھم

اب یاد ہے کسے؟؟ یہ کوئی آج کی ہے بات؟
البتہ ہنسں چکے ہیں کبھی کھلکھلا کے ھم

ہاں کیوں نہیں حضور-بڑے رحمدل ہیں آپ
خوش ہوتے ہوں گے ہنستے ہوؤں کو رلا کے ھم

معلوم یہ ہوا خبر آنے کی تھی غلط
فارغ ہوے جب أن جے لیے گھر سجا کے ھم

مردم شناس کہہ کے تو شرمندہ مت کرو
مداح کس قدر تھے تماری وفا کے ھم

زرمی اداۓ فرض ہی غم کا ہے کچھ علاج

سو سو طرح سے دیکھ چکے آزما کے ھم

No comments:

Post a Comment